eitaa logo
بینش راهبردی
9.3هزار دنبال‌کننده
1.6هزار عکس
824 ویدیو
33 فایل
**بصیرت؛ بدون بینش راهبردی ممکن نخواهد بود.** ''کانال نشر سخنان و مطالب حجت الاسلام دکتر محمد علی رنجبر" عضو هیات علمی و مدیر گروه علوم سیاسی دانشگاه باقرالعلوم علیه السلام ارتباط با ادمین @AlEbadali ادمین‌ دوم @Guilemard
مشاهده در ایتا
دانلود
تصویر پیوست شمار 1: نمایی از قدرت زمینی، دریایی، هوایی، فضایی، ماهواره ای و سایبری آمریکا
تصویر پیوست شماره 2: نمایی از فرماندهی های شش گانه آمریکا با مرکزیت سنتکام که در منطقه ماست
فردا منتظر قیام میلیونی مردم عراق هستیم درباره انقلاب عشرین عراق توضیح میدهم
فعلا قابلیت پخش رسانه در مرورگر فراهم نیست
مشاهده در پیام رسان ایتا
بعض مواقع واژه ها در بیان احساسات درونی آدمی کم می آورند، عقب می نشینند، قفل می کنند، حرفی برای گفتن ندارند، کِز کرده و در گوشه ای نشسته و هاج و واج، مبهوت آن حس درونی اند، نمی دانند از کجا شروع کنند، از چه بگویند، چگونه از مردی بگویند که بودنش تن دشمن قداره کش را میلرزاند و در آخر دشنه اش را در اوج نامردی به قلب آرام و بیقرار و شیدایِ شهادتِ سردار فرو کرد و او را رستگار و سعادتمند به آرزویش رساند و اما او نبودنش از بودنش برای دشمن خطرناکتر شد. حاج قاسم عزیزم رفتی و داغت را بر دل همه ما گذاشتی اما قسم به روح بلندت انتقامت را میگیریم و آمریکای جهانخوار را از منطقه بیرون می کنیم. هدیه نثار شهدایی که به دست جنتلمن های شیک پوش ترور شدند، صلوات🌹🌹
بینش راهبردی
چرا حمله به عین الاسد یوم الله بود!؟ یکی از ویژگی های مستکبرین عالم در طول تاریخ، خار و ذلیل کردن م
یکی از برادران عزیز اردو زبانم پست بالا را به اردو ترجمه کرده و برای حقیر فرستاده اند ضمن تشکر از ایشان ترجمه را برای عزیزان اردو زبان عضو کانال قرار میدهم تا برای دوستان همزبان خود ارسال کنند خداوند اجرشان دهد👇👇
هدایت شده از Talib Haider
باسمہ تعالی کس طرح عین الاسد پر حملہ "یوم اللہ" ہے؟! انسانیت کی تاریخ پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو مستکبروں اور ظالموں کی ایک اہم خصوصیت اُن کا اپنے زمانے کے مستضعفوں اور محروموں کو ذلیل کرنا اور حقیر بنانا ہے اور یہ کام وہ کچھ اس طرح انجام دیتے رہے کہ محروموں اور مظلوموں کے تصور میں بھی یہ بات نہ آنے پائی کہ ان کو بھی چوٹ لگائی جاسکتی ہے۔ اور اس فکری غلامی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کسی کو زمانے کے مستکبروں پر حملے کی جرات نہیں ہوتی اور وہ ان کے سامنے سرجھکائے رہتے ہیں۔ امریکہ سال 1941 اور جاپان کی ایک بندرگاہ پر حملے کے بعد دوسری جنگ عظیم میں شامل ہوا۔ اِس جنگ میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی جنگی صلاحیت میں بہت اضافہ ہوا اور جرمنی کے شہر "ڈرسڈن" میں قتل عام کرکے اور اس کے بعد جاپان کے دو شہروں "ہیروشیما" اور "ناگاساکی" پر ایٹمی بم گرا کر دنیا میں اپنی قدرت کی دھاک بٹھادی۔ یہ قتل عام دنیا میں ایک عظیم جنگی طاقت کے ظاہر ہونے کا آغاز ثابت ہوا کہ جس کا جال پوری دنیا میں پھیل گیا۔ اس نے دنیا کو چھ حصوں میں تقسیم کیا۔ (شمالی امریکا، جنوبی امریکا، یورپ، Pacific region، افریقا اور سب سے اہم centcom کہ جو خلیج فارس کے علاقے میں ہے۔) اِس نے دوسری جنگ عظیم کے ختم ہونے سے اب تک تقریبا 75 سالوں میں اور خصوصا روس کی تباہی کے بعد یہ رویہ اپنایا کہ جس نے بھی ان کے ساتھ ٹکرانے کی کوشش کی اس کے ساتھ اِس نے شدید جنگی برتائو کیا اور اس ملک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ یہاں تک کہ کسی ملک کو امریکا سے ٹکر لینے کی جرات نہیں رہی۔ انہوں نے القائدہ جیسے جنگجو گروہوں پر، کہ جو ان کی امنیت کیلئے خطرہ بن گئے تھے، جنگی لشکر کشی کی اور جس ملک میں یہ گروہ زیادہ تعداد میں تھے، اس کو ملیا میٹ کردیا کہ جس کا نمونہ افغانستان اور عراق ہیں۔ یوں دنیا کا کوئی ملک یہاں تک کہ چین اور روس بھی امریکا سے دوبدو جنگ تو دور کی بات، غیر مستقیم جنگ کی جرات نہیں کرسکے۔ لیکن ایران نے Global Hawk Drone کو گرا کر اور پھر عین الاسد کے جنگی اڈے پر کہ جو انتہائی جدید حفاظتی سسٹم سے مزیّن تھا، میزائیل حملے کرکے اُس قدرت کو ایک ایسا تمانچہ مارا کہ جو گزشتہ 75 سالوں سے دنیا کی عظیم ترین قوت بنی ہوئی تھی۔ یہ تمانچہ اتنا زوردار اور ناگہان تھا کہ امریکیوں کو جواب دینے کی بھی ہمت نہیں ہوئی۔ یوں امریکا کی کھوکھلی قدرت کو عیاں کرنا اور اس کی اسکتباری قدرت کو توڑنے کو "یوم اللہ" ہی نام دینا چاہیئے۔ ہمیں امریکا کو اس پورے خطے سے نکالنے کیلئے اس تمانچہ کی ضرورت تھی تاکہ علاقے کی ساری ملتوں کو یہ دکھایا جاسکے کہ استکبار کے سامنے کھڑا ہوا جاسکتا ہے اور اُس کو ذلیل و رسوا کیا جاسکتا ہے۔
از انقلاب عشرین تا انقلاب عشرین سال 1916 و درست در اثنای جنگ جهانی اول قرادادی بین سایکس انگلیسی و پیکوی فرانسوی امضا شد که به قراداد «سایکس-پیکو» معروف است. این قرارداد هدفش تقسیم امپراطوری عثمانی به عنوان پیشران تمدن اسلامی در منطقه خاورمیانه و حوزه اصلی جهان اسلام و ایجاد کشورهایی تحت الحمایه انگلستان و فرانسه بود. انگلیسی ها کشور عراق را که تجزیه یافته از امپراطوری عثمانی بود، تحمت الحمایه خود قرار دادند و این چیزی نبود که مردم و علمای انقلابی آن عصر بتوانند بپذیرند. لذا در سال 1920 علیه بریتانیا قیام کردند که به انقلاب عشرین معروف شد. آن قیام اشکالاتی داشت که در این مختصر نمی گنجد و در نهایت با شکست مواجه شد. حال امروز بعد از صد سال یعنی در سال 2020 تظاهراتی میلیونی در عراق علیه اشغالگری آمریکا شکل گرفت، که به نظرم باید آنرا قیام عشرین جدید نام نهاد. قیامی که اینبار با هدایت و حمایت ولی فقیه مشروع یعنی رهبری عزیز و جمهوری اسلامی ایران و حضور میلیونی مردم عراق شکل گرفت و سیلی دیگری در جهت انتقام سخت بود. در این باره بیشتر خواهم نوشت. عنایت داشته باشید که در جنگ هیبریدی و ترکیبی آمریکا علیه جریان مقاومت و پیشران آن یعنی ایران عزیز ما باید، ترکیبی و حساب شده پیش رفت! با کانال همراه باشید. http://eitaa.com/joinchat/2579496960C994bde62e8
سیلی های منتهی به
بدون تعارف لوازم قوی شدن را خواهم گفت.
دوستان عنایت کنند که باید تمام کلام یک فرد را دید اما سوتی دادن چیز عجیب و غریبی نیست هفته گذشته آن طرفی ها از آقای طالب زاده و کوشکی و خانم ابوطالبی سوتی گرفتند و در بوق و کرنا کردند این هفته نوبت ماست! مراقب جنگ هیبریدی و ترکیبی ترامپ که استاد اینگونه جنگهاست باشید تا گرفتار جنگ درونی و نزاع فشل آمیز نشویم وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ من خواهش میکنم مواظب تیر خدعه و تفرقه افکنانه حریف باشید
سقوط هواپیمای آمریکایی در افغانستان را سیلی دیگری بدانید در راستای تحقق انتقام سخت هدایت طالبان برای زدن آمریکا در راستای دیپلماسی انتقام سخت بود نگذارید با سوتی گرفتن های بچه گانه مسائل حاشیه ای حاکم شود
فردا منتظر اشتباه دیگری از ترامپ هستیم معامله قرن، بهترین عامل شتابزا برای بیداری سلولهای خفته و رزمندگان بدون مرز است تا سیلی های محکمتری زده شود و انتقام سخت محقق شود